Sunday 1 October 2017

تعلیم میں تنقیدی اور تخلیقی صلاحیتوں کواجاگر کرنے کی ضرورت Creativity and critical thinking skills for children

سکول کی تعلیم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ  بچوں کی سوچ پہ مثبت اثر ڈالے اور انہیں معاشرے کے لئے ایسا فرد بنائے جو بہترین شہری ثابت ہوں، خود مختار فیصلہ کر سکیں اور اپنے ہر عمل کی ذمہ داری  اٹھا سکیں جس کاتعلق معاشرے کے دیگر  افراد سے ہو- تعلیم کو اگر صرف حقائق رٹوانے تک محدود کر دیا جائے توبچوں کی تخلیقی سوچ اور تنقید کرنے کی صلاحیتوں کو پنپنے کا زبردست موقع ایک نہایت فرسودہ نظام کی نظرہو جاتا ہے

تحقیق یہ بات ثابت کرتی ہے کہ بچوں کی تخلیقی اورتنقیدی صلاحیتوں کو اگر بچپن کے شروع کے 10 سال  خوب توجہ دی جائے اور ان کو بھرپور الفاظ کے ذخیرے سے روشناس کرایا جائےتو ایسے بچے نا صرف تعلیمی قابلیت میں اچھی کارکردگی حاصل کرتے ہیں بلکے زندگی میں آگے آنے والے معملات میں بھی بہتر فیصلہ  کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں- تعلیمی تحقیق میں بے شمار ثبوت ہیں جو اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ کامیاب افراد کی زندگی میں ان کے سوچنے، تخلیق اور تنقید کرنے کی صلاحیتیں ایک بہت مثبت کام سر انجام دیتی ہیں - اس کے برعکس وہ افراد جو بچپن میں ہی سوچنے،  تنقید اور تخلیق کرنے میں مہارت حاصل نہیں کرتے وہ بہترین روزگار یا اعلیٰ تعلیم تک نہیں پہنچ پاتے۔

 تخلیق اور تنقید کی بیشمار تعاریفیں بیان
 کی جاتی ہیں لیکن عام فہم کے مطابق تخیلق کا مطلب  دیئےگئے  حالات، الفاظ یا چیزوں کی مدد سے ایک انوکھی سوچ، ترکیب یا بات  کا حل نکالنے کی صلاحیت ہے- تنقید سےمراد یہ ہے کہ  بات کے ہر پہلو کوواضح طور پہ دیکھنے یا بیان کرنے اور اس کے علاوہ متضاد خیالات کوپرکھنے اور بیان کرنے کی صلاحیتیں۔

تحقیق یہ نظریہ بھی پیش کرتی ہی  کہ یہ صلاحیتیں قدرتی طورپہ پروان چڑھتی ہیں لیکن بچوں کی پرورش اگر اچھے سکول اور گھر کے ماحول میں ہوتو ان صلاحیتوں کو زیادہ  بہتری دی جاسکتی ہے۔تحقیق کے مطابق
 تخلیقی اور تنقیدی صلاحیتوں کو جو تعلیمی سرگرمیاں بڑھاوا دے سیکتی ہیں ان سب میں ایک بات عام ہے کہ بچوں کی رائے اور نظریے کو اہمیت دی جائے اورسکول اور کلاس ایک محفوظ ماحول دیں جس میں بچےایک قائدے کے مطابق بلا خوف اور خطر اپنے نظریات اور رائے کااظہار کر سکیں۔

 فلاسفی فور چلڈرن (فلسفہ بچوں کے لئے) ایک ایسی سرگرمی ہے جس کا مقصد
 بچوں میں تنقیدی اور تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرنا ہے۔ اس سرگرمی پہ  بہت تحقیق کی گئی ہے اور اس کے نتائج سے وضاحت  ہوئی ہے کہ پرائمری سکول کے بچوں میں ایسی سرگرمیوں سے بچوں کی بولنے، بات چیت کرنے اور دوسروں کو سننے اور سمجھنے کی صلاحیت پہ مثبت  اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیوں کا مثبت  اثر بچوں کی تعلیمی قابلیت کے 
امتحان پہ بھی واضح ہوا ہے۔

جن بچوں کا تعلق کم وسائل والے خاندان سے ہے ان بچوں کی تنقیدی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی ایسی سرگمیاں مثبت نتائج ثابت کرتی ہیں جن میں ان بچوں کی رائے کو اہمیت دی جائے اور ان کو بولنےاور سننے کے بھر پور مواقع بھی دیئے جائیں۔

پاکستان کے تعلیمی نظام میں ایسی سرگرمیوں کو کچھ خاص اہمیت نہیں دی جاتی۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن ایک اہم وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہم بچوں کی آواز، رائے یا ان کے نظریات کو اہمیت نہیں دیتے۔ جب تک بچے اپنے خیالات کو الفاظ کی شکل نہ دیں یا کسی اور طریقے سے ان کا اظہار نہ کر سکیں یا کسی خوف کا شکار ہوں تب  تک یہ ممکن نہیں کے وہ اپنی  تخلیقی اور تنقیدی صلاحیتوں کو پہچان سکیں- اساتزہ کے لئے بھی ممکن نہیں کہ وہ بچوں کی ان صلاحیتوں کی تشخیص کر سکیں جب تک  کے وہ بچوں کے خیالات، رائے اور نظریات کو فوقیت نا دیں یا ایسے مواقع نا پیدا کریں جہاں سب بچے ان صلاحیتوں کوآزما سکیں۔

No comments:

Post a Comment