والدین اور اساتزہ اس بات پہ یقین کرتے
ہیں کہ کلاس کے ہر بچے کو سکول میں یکساں اہمیت ملتی ہے اور کلاس کا ہر بچہ سیکھنے کےعمل سے ایک ہی طرح گزرتا ہے۔ یہ توقع کی جاتی ہے کہ نا صرف سیکھنے
کا عمل ہر بچے کے لئے مساوی ہو گا بلکے ہر بچہ مناسبت
کے لحاظ سے ایک سی قابلیت حاصل کرے گا۔ بہت حد تک یہ بات درست ہے کہ ہر بچہ سیکھنے
کے عمل سے کلاس کے باقی بچوں کی طرح ہی گزرتا ہے مگر قابلیت کی مناسبت سے دیکھا
جائے توسال کے آخری امتحان میں بچوں میں بہت سے فرق نمایاں ہوتے ہیں- کچھ بچے قابلیت کے امتحان میں بہت آگے
ہوتے ہیں اور کچھ بہت ہی پیچھے جبکے اکثریت اوسط درجے کی قابلیت رکھتے ہیں۔
سائنسی تحقیق نے بہت سارے ثبوت واضح کئے
ہیں جن کا تعلق بچوں کے سیکھنے کے عمل اور قابلیت سے ہے۔ بچوں کی عمر ایک اہم عنصر
ہے جواکثر مشاہدے سے واضح نہیں کیا جاسکتا
کیونکہ سب بچے دیکھنے میں ایک سی عمر کے لگتے ہیں ۔ بہت کم اس بات کا ادراک کیا جاتا ہے کہ کلاس کے سب بچے
ایک ہی سال کی پیدائش تو ہوتے ہیں مگر مہینے کے لحاظ سے بچوں میں فرق ہوتا ہے-
تعلیمی سال کی شروعات کی تاریخ والے دن پیدا ہونے والے بچے اور صرف ایک دن پچھلی
تاریخ میں پیدا ہونے والے بچے میں تقریبا گیارہ مہینے کا فرق ہو سکتا ہے (ٹیبل میں
سلیم اور صائمہ میں عمر کا فرق) -
اس کو مثال سے واضح اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ مان لیا جائے کے سکول میں داخلے
کا دن 2 ستمبر 2017 ہے اور اس دن تک جو بچے پانچ سال کی عمر کے ہیں ان کا داخلہ کیا جائے گا تو بچوں کی عمر
کچھ یوں ہو گی:
عمر مہینوں کے مطابق
|
تاریخ پیدائش
|
بچے کا نام
|
60
مہینے (1826 دن)
|
2 ستمبر 2012
|
سلیم
|
60
مہینے (1844 دن)
|
15 اگست 2012
|
صباح
|
61
مہینے (1880 دن)
|
10 جولائی 2012
|
سعد
|
62
مہینے (1902 دن)
|
18 جون 2012
|
سنبل
|
63
مہینے (1926 دن)
|
25 مئی 2012
|
کامل
|
64
مہینے (1976 دن)
|
5 اپریل 2012
|
راشد
|
65
مہینے (1981 دن)
|
31 مارچ 2012
|
فری
|
66
مہینے (2036 دن)
|
5 فروری 2012
|
جاوید
|
67
مہینے (2047 دن)
|
25
جنوری 2012
|
بینا
|
68
مہینے (2094 دن)
|
9 دسمبر 2011
|
سمیرا
|
69
مہینے (2111 دن)
|
22 نومبر 2011
|
بیلا
|
70 مہینے (2159 دن)
|
5
اکتوبر 2011
|
فردوس
|
72
مہینے (2193 دن)
|
1ستمبر
2011
|
صائمہ
|
تعلیمی سال کو کسی بھی تایخ سے شروع کیا جائے کلاس کے بچوں میں یہ فرق ہمیشہ قائم رہے گا۔ برطانیہ میں تعلیم سال کی
شروعات ستمبر میں ہوتی ہے لہٰزا اگست اور جولائی میں پیدا ہونے والے بچے دیگر بچوں سے کم عمر ہوتے ہیں۔
اس کلاس کے ریکارڈ سے یہ بات واضح
ہے کہ کلاس کے بچوں کی عمر میں مہینوں اور دنوں کا فرق ہوتا ہے اور یہی فرق ان کی
بات سمجھنے کی صلاحیت سے تعلق رکھتا ہے- بڑی عمر کے بچے نا صرف باقی بچوں سے صحت
میں بہتر اور قد میں تھوڑا لمبے ہوتے ہیں بلکے باقی بچوں کا مقابلے میں ان کی بات
سمجھنے اور الفاظ استعمال کرنے کی صلاحیت بھی کم عمر بچوں سے زیادہ ہوتی ہے-تحقیق
یہ بات بھی ثابت کرتی ہے کہ چھوٹی عمر کے بچے برے رویہے کا شکار ہوتے ہیں اور اکثراساتزہ ان کو نالائق یا کمزور سمجھتے ہیں۔ بظاہر
تو یہ فرق دنوں اور زیادہ سے زیادہ مہینوں کا ہے لیکن سائنسی تحقیق کے مطابق اس کے
اثرات بچوں کی تعلیمی قابلیت پرہمیشہ واضح رہتے ہیں۔ یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ بڑی عمر
کے بچے نا صرف دسویں کے امتحان میں کم عمر بچوں سے آگے ہوتے ہیں بلکے یونیورسٹی
میں داخلے اوردیگر قابلیت کے امتحانات اور بہترین روزگار کے مواقعوں میں بھی برتری
حاصل کرتے ہیں۔
بچپن کے شروع کے پانچ سال کی تعلیم اور تربیت کے اثرات تا حیات رہتے ہیں -تعلیمی
سال کی بنا پر کم عمر بچے اگر بڑی عمر کے بچوں سے قابلیت میں پیچھے
ہوں تو ایسے
بچوں کو اساتزہ کی خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر اس فرق کو تعلیم کے پہلے پانچ سالوں میں اہمیت دی جائے اور بھرپور طریقے سے والدین
کے تعاون کے ساتھ بچوں کو مسلسل توجہ دی جائے تو اس کے اثرات بہت حد تک کم کئے جا
سکتے ہیں۔
اساتزہ کے لئے بہت ضروری ہے کہ بچوں کی عمر کے اس فرق کو سمجھیں اور تعلیمی
قابلیت کی تشخیص کرتے ہوئے اس فرق کو سامنے رکھیں۔ مغربی ممالک نے اس تحقیق کے پیش
نظر یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ ایسے قابلیت کی تشخیص کے امتحانات مرتب کئے جائیں
جو بچوں میں عمر کے فرق کے مطابق قابلیت کو جانچ سکیں۔
No comments:
Post a Comment